جبری مشقت اور اسکی روک تھام کے حوالے سے ڈسٹرکٹ شگر میں گلگت بلتستان سطح کی ڈسٹرکٹ ویجیلنس کمیٹی کے ممبران کی پہلی اجلاس ڈپٹی کمشنر شگر کے زیر صدارت منعقد ہوئی
رپورٹ ۔ عابد شگری 5 سی این نیوز
شگر جبری مشقت اور اسکی روک تھام کے حوالے سے ڈسٹرکٹ شگر میں گلگت بلتستان سطح کی ڈسٹرکٹ ویجیلنس کمیٹی کے ممبران کی پہلی اجلاس ڈپٹی کمشنر شگر ولی اللہ فلاحی کے زیر صدارت منعقد ہوئی۔ جس میں لیبر انڈسٹریز اینڈ کامرس ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ داران اسسسٹنٹ ڈائریکٹر سراج الدین اور انسپکٹر ہدایت اللہ یوگوی نے کمیٹی ممبران کو اس قانون کے حوالے سے بریفنگ دی اور اسکی ضرورت اور معاشرتی افادیت کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں محکمہ پولیس کی نمائندگی ڈی پی او شگر عطااللہ خان، پریس کلب شگر کی طرف سے عابد شگری اور دیگر ذمہ داران نے شرکت کی۔ اجلاس میں طے پایا کہ جو بھی شخص اس قسم کی سرگرمیوں میں پاۓ گئے انکے خلاف سب ملکر سخت کاروائی کرینگے۔اسکے علاوہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیبر انڈسٹریز اینڈ کامرس نے کمیٹی ممبران کو اس قانون کی تفصیلات بتاتے ہوۓ کہا کہ جبری مشقت کا نظام دراصل ان غریب مزدوروں کا استحصال کرتا ہے جو اپنی ضروریات پوری کرنے کیلیئے اپنے آجروں، زمینداروں سے قرض لیتے ہیں اور اس قرض کی ادائیگی کیلیئے انکو اپنی بنیادی آزادی بھی گروی رکھنا پڑجاتی ہے۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل3 کے مطابق یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ استحصال کی تمام اقسام کے خاتمہ کو یقینی بنائے نیز بنیادی اصول کی تدریجی تکمیل کرے کہ ہر کسی سے کام اسکی اہلیت کے مطابق اور معاوضہ اسکے کام کے مطابق ہی دیا جائیگا۔ ایک شخص کو جبری مشقت تلے رکھنے سےمراد اسکو تمام بنیادی حقوق سے محروم کرنا ہے جنمیںنقل وحرکت کی آزادی، اجتماعات اور نظریات سے وابستگی کی آزادی انجمن سازی کی آزادی،شخصی آزادی، کاروبار/پیشے کی آزادی، اظہاررائے کی آزادی اورشہریوں کے درمیان مساوات کے حقوق شامل ہیں۔آئین کا آرٹیکل 11 خصوصی طور پر جبری مشقت اور غلامی سے ہی متعلق ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ غلامی (فی الواقع اور قانوناً) معدوم اور ممنوع ہے اور پاکستان میں کوئی بھی قانون اسے پاکستان میں رواج دینے کی اجازت نہیں دے گا اور اسے کوئی حمایت فراہم نہیں کرے گا۔