پاکستان ریلوے ٹکٹ ریٹ 2023، پاکستان ریلوے کی تاریخ، کس شہر سے ٹرین سروس کا اغاز کیا گیا ، جانیے
پاکستان ریلوے ٹکٹ ریٹ 2023، پاکستان ریلوے کی تاریخ، کس شہر سے ٹرین سروس کا اغاز کیا گیا ، جانیے
پاکستان ریلوے پاکستان ریلوے ایک حکومتی ادارہ جس کو سرائے عام درخت کا لیے استعمال کیا جاتا ہے اس کا مقصد لوگوں کو ادھر سے ادھر جانے میں اسانی دینا ہے
پاکستان ویل جس سے جو سفر دنوں میں مہینوں میں ہوتا تھا پاکستان ریلوے کی وجہ سے کئی گھنٹوں میں ہونے لگا شروع شروع میں اس کا سفر بہت زیادہ عام تھا لیکن جیسے جیسے وقت گزرنے کے ساتھ نئی اےجادات آتی گئی پاکستان ریلوے کی قدر و قیمت کم ہوتی گئی
جیسے کہ پاکستان کے کئی دور دراز علاقے جہاں جانے کے لیے میل و سفر طے کرنا پڑتا ہے اور کئی وقت درکار ہوتا ہے اس سفر کو بہت زیادہ اسان بناتا ہے
کراچی میں سب سے پہلے بندرگاہ بنانے کا کام سرہیزی ایڈورڈ نے تجویز کیا تھا
بلکہ انہوں نے ریلوے کا راستہ بنانے کی ضرورت کو بھی محسوس کیا
پاکستان میں ریلوے کا آغاز 13 مئی 1861 میں ہوا
پاکستان ریلوے ٹکٹ ریٹ 2023، پاکستان ریلوے کی تاریخ، کس شہر سے ٹرین سروس کا اغاز کیا گیا ، جانیے
1885 تک موجودہ پاکستان میں چار ریلوے کمپنیاں سندھ ریلوے، انڈین فلوٹیلا ریلوے، پنجاب ریلوے اور دہلی ریلوے کام کرتیں تھیں۔ 1885میں انڈین حکومت نے تمام ریلوے کمپنیاں خرید لیں اور 1886ں نارتھ ويسٹرن اسٹیٹ ریلوے کی بنیاد ڈالی جس کا نام بعد میں نارٹھ ویسٹرن ریلوے کر دیا گیا۔
کراچی سے کیمارٹری ریلوے لائن کو 16 جون 1889 میں شروع کیا گیا
اور پھر کیمارٹری سے کوٹری تک ریلوے لائن کا آغاز ہوا
جب کوٹری اور کراچی دو اسٹیشن ریل کے ذریعے جڑے ہوئے تھے، اور 169 کلومیٹر کے فاصلے پر تھے. اس کے 1108 کلومیٹر کے راستے تھے جن میں سے تقریباً 3043 ہندوستان کو دیے گئے. اس لیے پاکستان نے 8045 کلومیٹر کا فاصلہ برقرار رکھا۔
اسی طرح پشاور سے کراچی پشاور سے لاہور اور لاہور سے ملتان تک کی ریلوے لائن کا اغاز ہوا
۱۸۸۵ میں ریلوے کی چار شاخوں کو ملا کر ایک کمپنی سکنڈے بنا دیا تھا
۱۸۸۶ میں اس کو نارتھ ویسٹرن کا نام دے دیا گیا
جب پاکستان بنا نارٹھ ویسٹرن ریلوے کو روٹ مائل ٹو پاکستان میں بدلا گیا
کیونکہ ریلوے کو اس وقت کی ضرورت سمجھا جاتا تھا کیونکہ ریلوے نقل و حمل کا سب سے آسان ،سستا ذ ریعہ تھا اور سب سے محفوظ ذریعہ تھا
کراچی سے پشاور ریلوے لائن کی لمبائی 1,687 کلومیٹر ہے اور اس میں سفر کا دورانیہ
تقریباً ۲۲ گھنٹہ ہے
پاکستان میں ٹرینوں کی رفتار 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے
ریلوے کے موجودہ حالات کی بات کی جائے تو وقت کے ساتھ یہ نظام درہم ہو کے رہ گیا ہے
وقت گزرنے کے ساتھ ریلوے کی ضرورت بڑھنے کی بجائے کم ہوتی گئی کیونکہ اس کی جگہ دوسری ایجادات نے لے لی
اب پاکستان ریلوے سیکٹر میں شامل انسانی وسائل کی طرف آتے ہوئے، ریلوے کے 90000 ملازمین ہیں جو عملے کے ارکان اور افسران پر مشتمل ہیں. تقریباً 71 فیصد ملازمین سول، مکینیکل اور ٹرانسپورٹیشن کے محکموں میں ملازم ہیں. اعلیٰ عہدے گریجویٹ انجینئرز کے پاس ہیں.
1990 کی دہائی میں یہ فیصلہ ہوا کہ پاکستان ریلوے پر کچھ کنٹرول نجی شعبے کو دے دیا جائے گا, پاکستان ریلوے میں ہونے والے واقعات کی نگرانی اور انتظام ریلوے بورڈ کے کنٹرول میں ہے جس کی تشکیل نو کی گئی ہے. نئے ریلوے بورڈ میں چیئرمین اور پانچ دیگر ممبران شامل ہیں، ان پانچ میں سے تین کا تعلق نجی شعبے سے ہے.
2022 میں خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ایم ایل ون ریلوے کو فوری بحال کیا جائے
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چار سالوں میں اس اہم پراجیکٹ پر کوئی کام نہیں کیا گیا
وزیر ریلوے نے کہا کہ ایم ایل ون ریلوے کی لائف لائن ہے
ان کا کہنا تھا کہ اس کے موجودہ حالات کا جائزہ لے کر کمپنی اس کی رپورٹ پیش کرے تاکہ اس کے حالات پر مزید بہتری لائی جا سکے
وزیر ریلوے نے ریلوے کی ترقیاتی منصوبوں کے مطابق بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسی تجاویز پیش نہ کی جائیں جن کو عمل میں لانا مشکل ہو
چیف ایگزیکٹو ریلوے افیسر نے مختلف تعیناتوں کی منظوری بھی لی
وقت کے ساتھ ساتھ نئی سے نئے ٹیکنالوجی کے باعث اب اتنی سہولیات میسر ہو گئی کہ ریلوے کی ٹکٹ بک کروانے کے لیے ہم ان لائن ایپ کے ذریعے بھی اس کو ریزرو کروا سکتے ہیں
کیونکہ آج بھی ٹرین کے سفر کو آرام دہ اور محفوظ سفر جانا جاتا ہے کیونکہ یہ سستا ترین ذریعہ سفر ہے
وقت کے ساتھ ساتھ ٹرین کی ضرورت ختم ہونے لگی کیونکہ موجودہ لیڈروں نے نئی ایجادات پر ترجیح دینا شروع کر دی جیسے اورنج ٹرین کاقیام موٹروے کا قیام عمل میں لایا گیا اور ٹرین کے ترقیاتی کاموں کو ملحوظ خاطر نہ سمجھا گیا
اور اس طرح ریلوے کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا
Pakistan Railway Ticket Rate 2023, Pakistan Railway History, From Which City Train Service Started