cricket news in urdu, Gilgit baltistan rights 0

پہاڑوں سے آگے کا سوال: گلگت بلتستان کا مقدمہ، بہرام حسین
جب ریاست معیشت کو سہارا دینے کے لیے قدرتی وسائل کی طرف دیکھتی ہے، تو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ وہ وسائل صرف زمین سے نہیں، عوام سے بھی جُڑے ہوتے ہیں۔ آج گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں چھپی معدنی دولت کو ملکی قرضوں کے علاج کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، لیکن ایک سوال اپنی جگہ پر قائم ہے
کیا ان وسائل پر صرف ریاست کا اختیار ہے؟ یا ان زمینوں کے اصل وارث گلگت بلتستان کے عوام بھی کسی حق کے مستحق ہیں؟
یہ علاقہ محض برف پوش چوٹیوں اور خوبصورت وادیوں تک محدود نہیں، بلکہ پاکستان کی تاریخ، ثقافت، اور قومی سلامتی کا ایک بنیادی حصہ ہے۔ افسوس کہ آج تک یہاں کے عوام کو نہ مکمل آئینی شناخت ملی، نہ اختیار، نہ وسائل پر حق۔ جب کبھی ترقی کی بات کی جاتی ہے تو صرف وسائل نکالنے کی بات ہوتی ہے، ان وسائل کے اصل وارثوں کو کیا ملتا ہے؟ وعدے، دعوے اور خاموشی۔

آج گلگت بلتستان کے عوام سوال کرتے ہیں
ہمیں وہی آئینی مقام کب دیا جائے گا جو دیگر پاکستانیوں کو حاصل ہے؟
ہماری زمینوں سے نکلنے والی معدنیات کیا ہمیں تعلیم، صحت اور روزگار دیں گی؟
یا صرف وفاقی اداروں اور بیرونی کمپنیوں کا مفاد ہی ترجیح بنے گا؟
یہ مطالبہ صرف ایک خطے کا نہیں، یہ ریاست اور عوام کے درمیان اعتماد کا مسئلہ ہے۔ اگر وفاق واقعی مخلص ہے، تو سب سے پہلا قدم گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ تسلیم کرنا اور وسائل پر مقامی اختیار دینا ہوگا۔ پھر بات ہو سکتی ہے سرمایہ کاری کی، ترقی کی، اور مشترکہ خوشحالی کی۔
گلگت بلتستان کا نوجوان اب باشعور ہے۔ وہ سوال کرتا ہے، وہ حق مانگتا ہے، وہ خاموش نہیں بیٹھے گا۔ وقت آ گیا ہے کہ ریاست بھی جواب دے — صرف وعدوں سے نہیں، عمل سے۔

cricket news in urdu, Gilgit baltistan rights

50% LikesVS
50% Dislikes

پہاڑوں سے آگے کا سوال: گلگت بلتستان کا مقدمہ، بہرام حسین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں