گلگت بلتستان میں اخباری صنعت کو درپیش اہم مسائل ، یاسر دانیال صابری
گلگت بلتستان میں اخباری صنعت کو درپیش اہم مسائل
، یاسر دانیال صابری
جی بی میں اخباری صنعت کو درپیش اہم مسائل مختلف نوعیت کے ہو سکتے ہیں۔گلگت بلتستان کے اخباری صننععت کو درپیش مسائل حکومت حل کرنے کی کوشش کریں ۔
اخباری صنعت کو سب سے بڑا مسئلہ مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ گلگت بلتستان میں زیادہ تر مقامی اخبارات کو اشتہارات کی محدود فراہمی اور حکومتی یا نجی شعبے سے کم مالی امداد ملتی ہے، جس کی وجہ سے انہیں اپنے اخراجات پورے کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ اشتہارات کی کمی اور مقامی کاروباری اداروں کی کم دلچسپی، اخباری اداروں کے مالی استحکام کو متاثر کرتی ہے۔
دوسرا گلگت بلتستان کی جغرافیائی ساخت کے سبب اخبارات کی بروقت ترسیل ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یہاں کے پہاڑی علاقے اور سڑکوں کی ناقص حالت کی وجہ سے اخبارات کی ترسیل میں تاخیر ہو جاتی ہے، جس سے خبریں وقت پر عوام تک نہیں پہنچ پاتیں۔ اس کے علاوہ، بعض علاقوں میں سڑکوں کی بندش اور موسم کی خرابی بھی اخبارات کی ترسیل پر اثر انداز ہوتی ہے۔۔۔۔۔
گلگت بلتستان میں مقامی اخباری صنعت لوگوں کی سوچ میں ابھی تک مکمل طور پر ترقی نہیں کر سکی ہے۔ اس کا ایک سبب کم سطح پر تعلیم اور میڈیا کے بارے میں لوگوں کو شعور کی کمی ہے۔ زیادہ تر اخبارات محدود پیمانے پر کام کرتے ہیں اور صحافتی معیار اور تحقیقات کی کمی بھی محسوس کی جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں مقامی خبریں زیادہ تر غیر متوازن اور سطحی ہو سکتی ہیں۔۔۔۔
صحافتی تعلیم گلگت بلتستان کے کالجوں اور اسکولوں میں نہیں دی جاتی ہے اور تربیت کی کمی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ گلگت بلتستان میں صحافت کے پیشے کے حوالے سے مناسب تعلیم و تربیت کے مواقع کم ہیں، جس کی وجہ سے صحافیوں کو جدید صحافتی معیار اور اخلاقی ضوابط کا علم نہیں ہوتا۔ اس کے نتیجے میں غیر پیشہ ورانہ رویے اور رپورٹنگ کی غیر معیاری صورتحال پیدا ہوتی ہے۔
گلگت بلتستان میں اخباری صنعت کو اکثر سیاسی دباؤ کا سامنا رہتا ہے۔ حکومت یا مقامی سیاسی جماعتیں بعض اوقات صحافیوں اور اخباری اداروں پر اپنی مرضی کے مطابق مواد شائع کرنے کے لیے دباؤ ڈالتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں آزادی اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اخباری ادارے اکثر خوف کے باعث اہم مسائل پر کم لکھتے ہیں یا رپورٹنگ کو محدود کرتے ہیں۔
گلگت بلتستان میں اشتہارات کا بازار بہت محدود ہے، جس کا اثر اخباری صنعت پر پڑتا ہے۔ مقامی کاروباروں کی تعداد کم ہونے اور محدود مارکیٹنگ کے مواقع کے باعث اخبارات کو اشتہاری آمدنی میں کمی کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ، بڑی قومی کمپنیوں اور اداروں کی دلچسپی نہ ہونے کی وجہ سے اشتہارات کی فراہمی اور آمدنی مزید متاثر ہوتی ہے
ڈیجیٹل میڈیا کا بڑھتا ہوا اثر بھی روایتی اخباری صنعت کے لیے چیلنج بن گیا ہے۔ آن لائن خبریں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے لوگوں کو فوری خبریں ملتی ہیں، جس کی وجہ سے روایتی اخبارات کی فروخت میں کمی آ رہی ہے۔ اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے اخباری اداروں کو ڈیجیٹل میڈیا کے استعمال کی طرف قدم بڑھانے کی ضرورت ہے، مگر اس کے لیے اضافی وسائل اور مہارت درکار ہے۔
اخباری صنعت کو بعض اوقات حکومتی قواعد و ضوابط، سینسرشپ اور میڈیا کے حوالے سے قوانین میں پیچیدگیوں کا سامنا بھی ہوتا ہے۔ ان قوانین کی غیر واضح نوعیت اور انتظامی مسائل کے باعث اخباری اداروں کو کام کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ کبھی کبھار حکومت کی طرف سے اخبارات پر عائد کی جانے والی پابندیاں یا تنقید کی وجہ سے صحافیوں کو خوف اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
گلگت بلتستان میں اخبارات کی کمیونٹی کے مسائل اور مقامی ترقیاتی امور پر رپورٹنگ کا فقدان ہے۔ اخباری اداروں کی زیادہ تر توجہ قومی اور بین الاقوامی خبروں پر ہوتی ہے، جبکہ مقامی سطح پر اہم مسائل جیسے تعلیم، صحت، ماحولیات، اور بنیادی ڈھانچے کی کمی پر کم رپورٹنگ کی جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے مقامی عوام کو اپنے مسائل پر مؤثر آواز نہیں مل پاتی۔
اخباری صنعت کی ترقی کے لیے انفراسٹرکچر کی کمی بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ جدید پرنٹنگ مشینری، ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک اور سٹوریج کی سہولتوں کا فقدان اخباری اداروں کی کارکردگی پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ انفراسٹرکچر کی کمی کے باعث اخبارات کے معیار اور ترسیل میں بھی کمی آتی ہے
گلگت بلتستان میں مقامی صحافیوں کا نیٹ ورک کافی محدود ہے۔ یہ چھوٹا نیٹ ورک عالمی اور قومی سطح پر خبروں کی فراہمی میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ اس کے علاوہ، صحافیوں کے لیے تحقیقی مواد اور رپورٹس کی تیاری میں وسائل کی کمی اور پیشہ ورانہ روابط کی غیر موجودگی انہیں عالمی یا بین الاقوامی معیار تک رسائی سے روکتی ہے۔ صحافتی مواد کی تیاری میں کمی کے باعث عوامی آگاہی اور معلومات کی کمی ہوتی ہے۔
گلگت بلتستان میں میڈیا اور صحافت کے تعلیمی اداروں کی کمی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ اگرچہ کچھ ادارے موجود ہیں، لیکن وہ کم ہیں اور معیار کی کمی بھی محسوس کی جاتی ہے۔ صحافت کے لیے تربیت اور تعلیم کا فقدان نئے صحافیوں کو درپیش چیلنجز کو مزید بڑھا دیتا ہے، جس سے صحافتی اخلاقیات، تکنیکی مہارتیں اور جدید میڈیا کے طریقوں کو سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے۔
گلگت بلتستان میں صحافیوں کے لیے مناسب حفاظتی اقدامات کی کمی ہے۔ مقامی سطح پر صحافیوں کو اکثر دھمکیاں اور جسمانی تشویش کا سامنا ہوتا ہے، خاص طور پر جب وہ حساس موضوعات یا مقامی سیاست پر رپورٹنگ کرتے ہیں۔ حفاظتی تدابیر کی کمی صحافیوں کو اپنے کام میں آزادانہ طور پر کام کرنے سے روکتی ہے، جس کا اثر آزاد صحافت پر پڑتا ہے۔
گلگت بلتستان میں حکومت اور مقامی اداروں کی طرف سے عوامی معلومات تک رسائی محدود ہے، جس سے اخباری صنعت کو خبریں حاصل کرنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ بعض اوقات حکومتی ادارے اہم معلومات کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال دیتے ہیں، جس سے صحافیوں کو اپنے کام میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں صحافت میں شفافیت اور معلوماتی گورننس کی کمی ہوتی ہے۔
گلگت بلتستان کے اخباری اداروں کو بین الاقوامی سطح پر کاروباری مواقع کی کمی کا سامنا ہے۔ اخبارات کے عالمی یا بین الاقوامی سطح پر تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے انہیں عالمی مارکیٹ میں پھیلاؤ اور اشتہارات کے مواقع کم ملتے ہیں۔ اس کمی کی وجہ سے اخبارات عالمی خبروں اور بین الاقوامی اشتہارات کے لیے بھی محدود رہ جاتے ہیں، جس سے ان کی مالی حالت اور معیار متاثر ہوتا ہے
ان مسائل کے حل کے لیے حکومت، میڈیا مالکان، اور صحافتی اداروں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔گلگت بلتستان میں صحافت کا الگ کالج ہونا چاہیے ۔ تاکہ صحافتی تعلیم، حفاظت، انفراسٹرکچر، اور مالی معاونت کی فراہمی کی جا سکے۔ صحافیوں کے لیے ایک مضبوط تربیتی نظام اور معلومات کی آزادانہ فراہمی کے اقدامات سے اخباری صنعت میں بہتری لائی جا سکتی ہے، اور گلگت بلتستان میں ایک آزاد، مستحکم اور مؤثر میڈیا کا قیام ممکن ہو سکے۔تمام اخبارات کے مالکان سے استدعا اپیل ہے کہ لوکل لکھنے والوں کو ترجیح دیں انہوں اپنی اداریے میں مخصوص جگہ دیں۔جو گلگت بلتستان سمیت دنیا کے بارے میں لکھتے رہیں گے۔حکومت گلگت بلتستان کو چاہیے کہ اخباری صنعت جی بی کو مذید فعال بنائے۔وسلام
تحریر: یاسر دانیال صابری
Column in Urdu, news paper industry facing the issues