column in urdu, Journey of Development 0

ترقی کا سفر: بطور ایجوکیشن فیلو میرے تجربات ، مہوش زہرا، لیکچرار اردو گورنمنٹ گرلز انٹر کالج گمبہ، سکردو
رپورٹ، 5 سی این نیوز
ترقی کا سفر: بطور ایجوکیشن فیلو میرے تجربات ، مہوش زہرا، لیکچرار اردو گورنمنٹ گرلز انٹر کالج گمبہ، سکردو
جب میں نے تقریباً سات ماہ قبل ایجوکیشن فیلو کے طور پر اپنے تعلیمی سفر کا آغاز کیا، تو یہ میرے لیے نہایت خوشگوار، بامعنی اور یادگار تجربہ ثابت ہوا۔ یہ سفر آغا خان یونیورسٹی (AKU) اور پروفیشنل ڈویلپمنٹ سینٹر نارتھ (PDCN) کے اشتراک سے شروع کیے گئے تعلیمی فیلوشپ پروگرام کے تحت ممکن ہوا۔ اس دوران جو تربیت، مواقع اور تجربات حاصل ہوئے، انہوں نے نہ صرف میرے تدریسی انداز کو نکھارا بلکہ میری ذاتی سوچ اور مقصدیت کو بھی گہرائی بخشی۔
روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر، اس پروگرام کے تحت اساتذہ کا انتخاب انٹرویو اور ڈیمو کلاس کے مرحلوں سے مشروط تھا، جس کی شفافیت اور معیار قابل تحسین ہے۔ منتخب ہونے کے بعد ہمیں باقاعدہ تربیت فراہم کی گئی، جو کہ ایک مثبت اور دور اندیش قدم تھا۔
جنوری میں مجھے ایک چھ روزہ تربیتی ورکشاپ میں شرکت کا موقع ملا، جس کی نگرانی ماہر اور تجربہ کار تربیت کاروں نے کی۔ یہ نشست محض ایک تربیت نہیں تھی بلکہ سیکھنے اور تبدیلی کی ایک چنگاری تھی جس نے میرے اندر موجود جستجو کو مزید جِلا بخشی۔ ہمیں تدریس کے جدید طریقوں، طلبہ مرکوز تعلیم، خود احتسابی، اور تدریسی قیادت جیسے اہم موضوعات پر بصیرت افروز رہنمائی فراہم کی گئی۔
میری سب سے بڑی سیکھ یہ رہی کہ تدریس کو طلبہ کے گرد گھومنا چاہیے۔ محض نصاب مکمل کرنا کافی نہیں، بلکہ ایسا تعلیمی ماحول پیدا کرنا ضروری ہے جو طلبہ کی دلچسپی، شمولیت اور انفرادی ضروریات کو مدنظر رکھے۔ میں نے گروپ ورک، متنوع اسسمنٹ، مؤثر سوالات اور مختلف تدریسی حکمتِ عملیوں کو اپنایا، جس سے میرے کلاس روم کا ماحول نمایاں طور پر بہتر ہوا۔
اس فیلوشپ نے مجھے ایک خود احتسابی کرنے والی معلمہ بننے کا موقع دیا۔ اب میں اپنی تدریس کا باریک بینی سے جائزہ لیتی ہوں، سوچتی ہوں کہ کن پہلوؤں میں بہتری آئی ہے اور کن میں مزید بہتری کی گنجائش باقی ہے۔ ریفلیکشن لکھنا، ساتھی معلمین سے مشورے لینا، اور ہمارے محترم فوکل پرسن سر نجف علی شرقی کی رہنمائی نے میری تدریسی بصیرت کو مزید نکھارا۔
کلاس روم سے باہر، یہ فیلوشپ ایک ایسی کمیونٹی سے جوڑنے کا ذریعہ بنی جو تعلیم کی بہتری کے لیے پُرعزم ہے، خاص طور پر ایسے خطے میں جہاں تعلیمی وسائل محدود ہیں۔ باہمی سیکھنے، تعاون اور ایک مقصد کے لیے یکجا ہونے کا یہ احساس میرے لیے نہایت حوصلہ افزا رہا۔
AKU اور PDCN نے صرف تربیت دے کر قدم نہیں روکا بلکہ ایک مسلسل اور مربوط معاونت کا نظام فراہم کیا۔ فیس بک اور واٹس ایپ گروپس کے ذریعے فیلوز، ٹرینرز اور ادارہ جاتی رہنماؤں کے درمیان رابطہ برقرار رہا۔ ان پلیٹ فارمز نے ایک پیشہ ورانہ سیکھنے والی کمیونٹی کو جنم دیا، جہاں مسائل کے حل، کامیابیوں کی پذیرائی، اور تعلیمی مواد کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہا۔
ضلعی سطح پر فوکل پرسنز کی جانب سے رہنمائی اور کارکردگی کی نگرانی بھی اس پروگرام کا اہم حصہ رہی۔ وہ باقاعدگی سے اداروں کا دورہ کرتے، حاضری، تدریسی منصوبہ بندی اور کلاس روم سرگرمیوں کا جائزہ لیتے، اور فیلوز کو تعمیری فیڈ بیک فراہم کرتے۔ ان کے اس مثبت انداز نے ہماری پیشہ ورانہ نشو و نما کو تقویت دی۔
AKU اور PDCN کا یہ تعلیمی فیلوشپ پروگرام تعلیم کے شعبے میں ایک عملی انقلاب ہے۔ میں ان اداروں کی تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ہمیں سیکھنے، ترقی کرنے اور خود کو منوانے کا ایک مؤثر پلیٹ فارم فراہم کیا۔
آج، میں پہلے سے زیادہ پُرعزم، پُراعتماد اور با مقصد محسوس کرتی ہوں کہ میں نہ صرف اپنے کلاس روم بلکہ اپنے معاشرے میں بھی مثبت تبدیلی لا سکتی ہوں۔ میری دُعا ہے کہ یہ پروگرام مزید ترقی کرے اور ایسے تمام معلمین تک پہنچے جو سیکھنے، خدمت اور تبدیلی کے جذبے سے سرشار ہیں۔

column in urdu, Journey of Development:

50% LikesVS
50% Dislikes

ترقی کا سفر: بطور ایجوکیشن فیلو میرے تجربات ، مہوش زہرا، لیکچرار اردو گورنمنٹ گرلز انٹر کالج گمبہ، سکردو

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں