اردو شاعری کا ایک حوالہ”عارف سحاب“ سکینہ اسوہ گرلز کالج سکردو
اردو شاعری کا ایک حوالہ”عارف سحاب“ سکینہ اسوہ گرلز کالج سکردو
عارف سحاب جو بلتستان کے ایک مشہور شاعر ہیں ان کی شاعری دل کو چھو لینے والی اور جذبات کو جھنجھورکر رکھنے والی ہوتی ہیں۔ خاص طور سے آئمہ اطہار علیہ السلام کی شان میں لکھے گئے اشعار پر تاثیر اور غم بڑھا دینے والے ہیں ۔ کربلا کے واقعے پر نوحے کی شکل میں لکھی گئی شاعری کا جادو لوگوں کو حیرت میں مبتلا کر دیتا ہے۔ ان کی گفتگو میں اتنی مٹھاس اور تاثیر ہے کہ لوگ انہیں گھنٹوں سنتے رہنا چاہتے ہیں.ان کے خیالات کی گہرائی اور انداز بیان دل کو چھو لینے والا ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کی باتیں سن کر وقت کا احساس ہی نہیں ہوتا.عارف سحاب کی لمبی قامت اور دلکش مسکراہٹ ان کی شخصیت کو اور بھی دلنشین بنادیتی ہے.جب وہ ہنستے ہیں تو ان کی ہنسی کی خوشبو سب کو اپنے سحر میں لے لیتی ہے،اور لوگ ان کے ہنستے چہرے کو دیکھ کر خوشی محسوس کرتے ہیں.ان کی آزاد خیالی ان کی شخصیت کا ایک اہم پہلو ہے.وہ مختلف نظریات اور خیالات کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ہر شخص کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں.یہی وسعت نظر انہیں لوگوں میں مقبول بنادیتا ہے ،اور اسی وجہ سے وہ مختلف نظریات کے حامل افراد کے ساتھ بھی بآسانی بات چیت کرسکتے ہیں.ان کی خوش مزاجی اور دوسروں کو خوش رکھنے کی خواہش ان کی شخصیت کی ایک اور خوبصورت خصوصیت ہے.ان کی محفل میں لوگ خود کو خاص محسوس کرتے ہیں اور ان کی موجودگی میں خوشی محسوس کرتے ہیں.یہ ان کی محبت اور احترام کا نتیجہ ہے کہ لوگ ان سے جڑے رہنا چاہتے ہیں.وہ اپنی شاعری کے ذریعے نوجوانوں کو زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں آگاہی دیتے ہیں اور انہیں حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کریں .ان کے کلام میں مثبت پیغامات اور امید کی کرنیں ہوتی ہیں ،جو سننے والوں کے دل میں اتر جاتی ہے.عارف سحاب کی شخصیت میں سادگی اور عاجزی پائی جاتی ہے ،جو انہیں اپنے علاقے کے لوگوں کے دلوں کے قریب رکھتی ہے.عارف سحاب کی مزاح کرنے کی عادت ان کی شخصیت کو مزید خوشگوار بناتی ہے.ان کی باتوں میں ایسی ہلکی پھلکی مزاح ہوتی ہے جو محفل کو خوشیوں سے بھر دیتا ہے.ان کا مزاحیہ انداز لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانے کا ذریعہ بنتا ہے.عارف سحاب اپنی زندگی کے ہر پہلو میں ایک متاثر کن شخصیت ہیں وہ ایک آزاد خیال شخص ہیں جو دوسروں کو خوش رکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں.ان کی دلکش مسکراہٹ اور دوستانہ مزاج لوگوں کو ان کی طرف کھینچتا ہے ان کا مزاح اور باتوں میں کشش ان کی محفل کو یادگار بنادیتی ہے اور لوگ چاہتے ہیں کہ وہ ہمیشہ رہے اور ان کی زندگی میں خوشیاں بکھیرے.ان کی موجودگی محض ایک شخصیت سے زیادہ ایک احساس ہے،جو ان کے دوستوں اور سننے والوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا. اللہ سے میری دعا ہے اس نابغہ روز گار شخصیت کو سدا سلامت رکھے اور ان دست مبارک ہمارے سروں پر قائم و دائم رہے ۔امین ۔
پاکستان کی کلائمیٹ فنانسنگ کے لیے آئی ایم ایف سے نئی درخواست ، 2 ارب ڈالر کی امید