گلگت بلتستان کا مستقبل، نیم متنازعہ اور نیم پاکستانی حیثیت کی ہیجان کو ختم کریں .گمنام بلتستانی
گلگت بلتستان کا مستقبل
کہا جاتا ہے کہ گلگت بلتستان ایک متنازعہ خطہ ہے لہٰذا ائینی حیثیت نہیں دے سکتے۔
ادھر جی بی کے باسیوں کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے زور بازو سے اس خطے کو آزاد کرکے پاکستان سے الحاق کرایا ہے۔
لیکن حقیقی معنوں میں نہ متنازعہ ہے نہ پاکستان کا حصہ اور اس صورتحال کا کوٸی نام نہیں ہے
اس بات کی تھوڑا وضاحت کردوں:
اگر متنازعہ علاقہ ہے تو کشمیر کی طرح سٹیٹ سبجیکٹ رول لاگو ہوتا عالمی قوانین کے تحت یہاں متنازعہ علاقے کے مراعات ہوتے مثلاً تٸیس (23) بنیادی ضرورت کی اشیا ٕ پر سبسیڈی، ٹیکس فری وغیرہ
اگر ملک میں شامل ہوتا تو ملک کے دیگر صوبوں کے برابر حقوق ملتے۔
تیسری صورت میں ہم اپنے آپ کو نیم متنازعہ یا نیم پاکستانی کہ سکتے ہیں۔
خیر ہمیں ناشکرا بھی نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں پاکستان کی طرفسے تمام بنیادی ضروریات فراہم ہیں جو سندھ اور پنجاب کے دیہی علاقوں کو حاصل نہیں۔ اس سے بڑھ کر نہیں کیا ہے تو اس لیے نہیں کہ پاکستان کا حصہ نہیں بلکہ پاکستان کی کمزور معیشیت اور نابالغ حکمرانوں کی نااہلی ہے ملک کی غلطی نہیں۔
اس وقت گلگت بلتستان کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت خطرناک ہو رہا ہے لیکن اس کا احساس شاید کسی کو ہو
میرا مطلب ہے کہ اس قوم اور خطے کی تشخص اب خطرے میں ہے تشخص بگڑنے کے بعد یہاں کے باسی یہاں رہ کر بھی غیر سمجھے جاٸیں گے جو آج کل مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کی صورتحال ہے اگر اس صورتحال پر ابھی سے جامع پالیسی نہیں بناٸی گٸی تو بہت دیر ہو جاٸے گی۔
زمینیں دھڑا دھڑ فروخت ہو رہی ہے یا فروخت نما لیز پر پر دے رہےہیں اور پاکستان کے مختلف حصوں سے بااثر اور امیر افراد یہاں زمین خرید رہے ہیں اور بڑے لیول پر کاروبار شروع کررہے ہیں بہت جلد یہاں کے باشندوں کے ہاتھ سے اپنی زمینیں نکل کر ختم ہو جاٸیں گے باہر سے لوگ آکر بس جاٸیں گے اس سے درج ذیل صورتحال پیدا ہوسکتی ہے:
١۔ مقامی اور غیر مقامی کا فتنہ پیدا ہوگا۔
٢۔ بی ایل اے جیسے دہشت گرد تنظیم بنانے پر مجبور ہونگے منفی طریقے سے مقابلہ کرنے کی کوشش کریں گے
٣۔ پھر بہت جلد ان دہشت گرد گروہوں اور افراد کی مختلف ذراٸع سے سرکوبی کی جاٸے اور یہاں کے عوام پہلے سے بھی بری طرح مجبور ہونگے۔
٤۔ یہاں کے عوام یا تو مغلوب ہوکر غلامی کریں گے یا یہاں سے ہجرت کریں گے۔
لہٰذا نہ مغلوب غلام کی کوٸی حیثیت رہے گی نہ مہاجر کا کہیں تشخص بنے گا اسطرح اس قوم کے لوگ تو زندہ رہیں گے مگر قومی شناخت کا خاتمہ ہوگا۔
ان باتوں کے جواب میں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے جی بی کے کتنے لوگ ملک کے دوسرے حصوں میں مقیم ہیں وہا ںسے لوگوں کا یہاں آنے میں کیا حرج ہے اس کا جواب یہ ہے کہ بے شک پاکستان کے ہر شہری کو ملک کے جس کونے میں چاہے رہنے اور کاروبار کرنے کا حق حاصل ہے لیکن فرق یہ ہے کہ ہم پورا گلگت بلتستان ہجرت کرکے پنجاب یا سندھ میں بس جاٸے تو ان صوبوں پر کوٸی فرق نہیں پڑے گا وہ پنجاب ہی رہے گا اور سندھ سندھ ہی رہے گا بلتی یا گلگتی نہیں بنے گا وہاں پنجاب یا سندھ کےپی کے سے پانچ لاکھ لوگ آکر یہاں بس جاٸے تو بلتستان یا گلگت نہیں رہے گا اس کی تشخص یا شناخت ختم ہوجاٸے گی۔
لہٰذا تجویز یہ ہے کہ حکومت سے مطالبہ کرے کہ
1. اگر ملک کا حصہ ہے توآیئنی طور پر الحاق کریں
2. اگر متنازعہ ہے تو کشمیر کی طرح سٹیٹ سبجیکٹ رول بحال کریں۔ تاکہ یہاں کی ملکیت یہاں کے لوگوں کے پاس رہے۔
3. اس نیم متنازعہ اور نیم پاکستانی حیثیت کی ہیجان کو ختم کریں۔
گمنام بلتستانی