موسم خزاں فیسٹیول – ساجد حسین-
وسم خزاں فیسٹیول ۔۔۔۔ گوچہ اگر اسکردو میں موسم خزاں کی اپنی ہی الگ پہچان ہے مگر اس پہچان کو مزید چار چاند لگانے کے لیٸے اسوہ پبلکی سکول اینڈ کالج یولتر میں اسکول انتظامیہ نے دو روزہ نماٸیشی پروگرامز کا انعقاد کیا ۔اس پروگرامز میں طالب علموں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیے لیا ۔اس پروگرام میں مہمان خصوصی جناب مجاھد ملت آغا علی رضوی صاحب اور کمشنر ضلع اسکردو اور دیگر مندوبین تھے ۔طالب علموں نے موسم خزاں کے مناسبت سے اس محفل کو چار چاند لگادی اس میں مختلف اسٹالز لگاۓ تھے ۔ ١۔پہلا اسٹال ۔۔۔فوٹوگرافی ۔۔۔ اس اسٹال میں طالب علموں نے موسم خزاں کے مناسبت سے منظر کشی کی تھی اور درختوں سے جھرتے پتے اور زرد رنگوں والے پتوں کی دل فریب نظاروں کو اپنے کیمروں میں قید کرنے کے کوشیش کی تھی ۔یوں یہ موسم خزاں اداسی اور بےبسی کے استعارے کا سہارا ہے ادب شاعری میں۔ اسی سلسلے کو طالب علموں نے گلگت بلتستان کے دافریب مناظروں کے فوٹوز کھینچے تھے ۔اس اسٹال میں ہونہار طالب علم خواجہ حسنیں نے پہلی پوزیشن حاصل کی ۔مہمانان گرامی بھی داد دیے بغیر نہ رہے ۔اس سے طالب علموں کی تخلیقی صلاحیتیں نکھر کر سامنے آگٸی ۔ ٢۔ روایتی کھانوں کا اسٹاال ۔۔۔۔۔۔ اس اسٹال میں بلتی روایتی کھانوں کے انواع اقسام پیش کیے گیے تھے ۔ان انواع اقسام کھانوں میں مارزن ۔پڑاپو ۔نمکین چاٸے ۔آذوق ۔کڑھی ۔ژھبگھوڑ اور دیگر کھانے تھے ۔ان روایتی کھانوں سے ایک چیز جو میں نے اخذ کی ۔وہ یہ تھی کی تمام کھانے قدرتی اجزاءسے بنی ہوٸ تھی اور ان روایتی کھانوں کو بنانے میں انتھک محنت درکار ہوتی ہے ۔طالب علموں نے ان روایتی کھانوں کا مجمعہ پیش کر کے بلتستان کی ثقافت کو فروغ دینے کی کوشیش کی ۔اس سے ہمیں اس بات کا اندازہ ہوجاتا ہے کہ ہمارے ہونہار طالب علم دور جدید کے تقاضوں کے ساتھ ساتھ بلتستان کی ثقافت کو بھی زندہ رکھنے میں سرگرم عمل ہے ۔جو کہ ایک خوش آیند بات ہے ۔۔۔ ٣ فن مصوری کا اسٹال ۔۔۔۔۔یہ ایک ایسی صلاحیت ہے جو قدرت کی طرف سے محض چند لوگوں کو ہی حاصل ہوتی ہے ۔فن خطاطی اور مصوری کا استعمال اگر چہ ناپید ہورہا ہے مگر آج بھی ایسے طالب علم موجود ھہیں ۔جنکی صلاحیتیں ہمیں حیرت زدہ کر دیتی ہیں ۔آپ کو سامنے دیکھتے ہوٸے محض چند منٹوں میں آپکا عکس کسی کاغز کے ٹکڑے پر بنانا اور وہ بھی ایک پینسل کے استعمال سے ۔پس اسی صلاحیت کے بھت سے نمونے دیکھنے کو ملے ۔۔۔۔۔ ٤آیٸ ٹی اسٹال ۔۔۔۔۔ اسوہ پبلیک اسکول یولتر کے ہونہار طالب علموں نے I.T کے شعبے میں جو مہارت دکھاٸی ۔وہ سب سے زیادہ داد دینے والی تھی ۔نھنھے طالبعلموں نے کمپیوٹر کے استعمال کرتے ہوٸے ڈرون کیمرہ بنایۓ تھے اور اسی طرح اور بھی بہت سارے ایجادات کے ماڈل پیش کیے تھے ۔بھر حال انتہاٸی اختصار کے ساتھ آپ کے سامنے ہی بات بتانا چاہوں گا کہ اصل تعلیم کا مقصد طالب علموں کو محض کتابی کیڑا بنانا نھیں ہے بلکہ ان میں چھپی قدرتی صلاحیتوں کو نکھارنا ہے ۔پس ہمیں اپنے نظام تعلیم کی پاکیسیوں پر گہری نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے ۔اہل بلتستان میں محض طالبعلموں کو امتحانات میں نمبرز لانے کی دوڑ میں ترقی دی جارہی ہے ۔جنکہ ہم نصابی سرگرمیاں فقدان کا شکار نظر آرہی ہیں ۔میں بحیثیت ایک شہری اسکول انتظامیہ کے اس کاوش کی داد رسی کرتا ہوں اور طالب علموں کی کاوش کو سرخ سلام پیش کرتا ہوں