تاریخ گلگت بلتستان ، بلتستان میں مذہب اسلام کی نشرو اشاعت کی ابتداء ۔
تاریخ گلگت بلتستان ، بلتستان میں مذہب اسلام کی نشرو اشاعت کی ابتداء ۔
تاریخ بلتستان قسط نمبر 3
تحریر آصف مایا
بلتستان جو ابتدا میں بلتی یول تھا لیکن بعد میں اسلامی عمل دخل کے نتیجے میں فارسی زبان کے زیر اثر بلتستان کے نام سے موسوم ہوا پر مقپون خاندان کا شاہانہ تسلط 1200 سے 1940 تک مسلسل جاری رہا یہ خاندان جس ڈرمائی انداز میں اور غیبی تائید سے منظر عام پر آیا وہ ایک الک دلچسپ کہانی ہے ۔ مقپون خاندان کے بانی ابراہیم مقپون کی حکومت کا دورانیہ مولوی حشمت اللہ خان کے حساب سے ١١٩٠ سے ١٢٢٠ تک ہے۔ اس حساب سے ابراہیم مقپون کے بعد آٹھویں پشت میں غوتہ چو سنگے سریر آرائے سلطنت ہوئے ۔ بلتستان میں اس عہد حکومت میں جو عظیم مذہبی انقلاب واقع ہوا وہ مذہب اسلام کی اشاعت ہے۔ حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی کے قدوم میمنت لزوم کے طفیل یہ تحریک کشمیر سے شروع ہوئی
بلتستان کا گوشہ گوشہ اس آفتاب رشدوہدایت سے منور ہوا ۔سید محمد نوربخش نور اللہ مرقدہ جو حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی کے بھانجے اور شاگرد خاص تھے بلتستان میں وارد ہوئے اس وقت سکردو میں غوتہ چو سنگے، شگر میں غازی تھم، خپلو میں شاہ اعظم حکمران تھے ۔ سید محمد نوربخش نے پورے علاقے کو دعوت اسلام دی اور حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی کی نام پر بیعت لی۔
غازی تھم نے مسلمان ہو کر اپنا اسلامی نام غازی میر رکھا۔
شگر میں مبرڑک مسجد اور خپلو میں چقچن مسجد کی بنیاد پڑی اور بلتستان میں مذہب اسلام کی نشر و اشاعت شروع ہوئی۔ محققین نے لکھا ہے کہ غوتہ چو سنگھے کے بارے میں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ اس نے اسلام قبول کیا یا نہیں لیکن اسکردو میں یہ مذہب حضرت سید محمد نوربخش کی جدوجہد کے نتیجے میں پھیلا
غوتہ چو سنگھے کا دور حکومت اس عظیم مذہبی انقلاب کی وجہ سے یادگار دور رہا ۔ تعمیرات کے سلسلے میں ایک کھیت مرکزی پہاڑ کے دامن میں انہوں نے بنوایا ہے جو اس وقت کم و بیش پندرہ کنال پر محیط تھا وہ اب تک غوتی ھلچنگرا کے نام سے مشہور تھے۔ اس مقام کے عین سامنے ایک گراؤنڈ بھی اس زمانے کے تعمیر شدہ موجود ہے