تاریخ گلگت بلتستان ،اکیس دسمبر جشن مے فنگ . علی نقی شگری
تاریخ گلگت بلتستان ،اکیس دسمبر جشن مے فنگ- علی نقی مرہ پی
جب بھی اکیس دسمبر قریب آتا ہے جشن مے فنگ پر بات چلتی ہے کوئی پوچھتا ہے کہ یہ جشن کیوں منایا جاتا ہے تو جواب دینے والے مختلف جوابات دیتے ہیں مثلاً کوئی راجہ عبدال خان سے جوڑتے ہیں کوئی کہتا ہے کہ جن بھوت کو بھگانے کے لیے مناتے ہیں لہٰذا سوچا اپنی معلومات بھی شیئر کروں یہ معلومات میں نے بزرگوں سے سنی ہوئی ہے
21 دسمبر قدیم بلتی کلینڈر کا سال نو ہے جسے بلتی میں ”لوفسور“ یا ”لوسر“ کہتے ہیں یعنی سال کے تبدیلی کا دن یا سال نو
بیس دسمبر کی رات طویل ترین رات ہوتی ہے اور اکیس سے دن لمبا ہونا شروع ہوتا ہے بلتیوں کے مطابق اس دن موسم بہار کی ولادت ہوتی ہے اور سردیوں کا زوال شروع ہوتا ہے چونکہ بلتستان میں سخت سردی ہوتی ہے اور زندگی اس دوران بہت سخت ہوتی ہے اس لیے دن لمبا ہونے اور گرمیاں آنے کی خوشی ہوتی ہے اس لیے یہ دن منایا جاتا ہے اس دن کو جشن منانے کی دوسری وجہ یہ تھی کہ یہاں قبل مسیح سے لے کر بدھ مت مذہب آنے تک بون مذہب ہوا کرتا تھا اس مذہب کے عقیدے کے مطابق سال کے پہلے دن کو جو کچھ کرتا یا کھاتا اس کا اثر سال بھر رہتا یعنی اس دن کو کوٸی اچھا کھانا کھاتا تو اسے سال بھر اچھے کھانے ملتے۔ یہی وجہ تھی کہ لوفسور کی رات کو اچھے اور مزیدار کھانے پکاتے ایک دوسرے کو دعوتیں کرتے خوش رہتے اور خوشیاں مناتے تھے تاکہ سال بھر خوشی نصیب ہو چونکہ اس میں سردی کے خلاف مہم کا عنصر شامل تھا اس لیے رات کو مے فنگ یعنی آگ کا کھیل زیادہ کرتے۔ اس دن کو بلتی میں داوت یا دعوت کہتے ہیں . اس کلینڈر کے ایک مہینے کا نام تھا جو اکیس دسمبر سے شروع ہوتا تھا دو مہینے ”دلو“ اور ”داوات“ سخت سردی کے مہینےتھے اس کے بعد ”رمن“ اور ”رشیمن“ کے مہینے آتے گرم ترین مہینہ ”اسد“ تھا جو اکیس جولائی سے بیس اگست ہوتے تھے
بلتی کلینڈر میں بارہ مہینے پورے ہوتے تو ایک ”لوکھور“ بارہ لو پورا ہوتے تو ایک ”لوسکور“ پورا ہوتا تھا اور بارہ لوسکور پورا ہوتا یعنی 144 سال کے بعد ایک ”کھیم سکور“ پورا ہوتا تھا
تحریر: علی نقی مرہ پی