بے روزگاری میں خطر ناک حد تک ا ضافہ. ریاض علی
بے روزگاری میں خطر ناک حد تک ا ضافہ. ریاض علی
جس طرح پوری دنیا کی ابادی بڑھ رہا ہے اس طرح بےروزگاری بھی دن بہ دن بڑھ رہا ہے بڑھتی ہوئی بےروزگاری بھی بہت سے ممالک کا مثلہ ہے اصل میں بےروزگاری ایک ایسا عفریت ہے جسے ہر کوئی پناہ مانگتا ہے ہمارے ملک کے عوام کی نظر میں آج بھی سب سے خطر ناک بحران بےروزگاری ہے اگر چہ انفرادی طور پر کسی شخص کی روزگار حاصل کرنے کی صلاحیت اس کی ذاتی کوششوں کا نتیجہ ہے مگر کسی بھی ملک میں روزگار کے مواقع معشیت کے پھیلنے فھولنے پیدا ہوتی ہیں جس کی دارومدار حکومت کی صحیح پالیسیوں پر ہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اج کے دور میں مناسب تعلیم اور تربیت کے باوجود ہمارے ملک میں بےشمار افراد روزگار نہیں مل پاتا جس کی وجہ سے کسی دوسرے ممالک میں جانے کی خواہش رکھتے ہیں جہاں روزگار کے بہترین مواقع ہوتے ہیں کچھ ممالک ایسے ہوتے ہیں جس کے پاس اتنے وسائل نہیں نہیں ہوتے ہیں کہ وہ اپنے افرادی قوت کو روزگار دے سکیں ہمارے ملک بھی اسی مسائل میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں افراد بےروزگار ہیں بےروزگار کو اصل میں ساماجی برائی تصویر کی جاتی ہے جس کی وجہ سے معاشرے میں فاقہ پھیل جا تا ہے مختلف بیماری پھیلنے کا سبسب بن جاتاہے اور میں برایاں پھیل جائے کا خدشہ ہوتا ہے ۔ان سب کی وجہ سے افراد کو موت کے منہ میں لے جاتے ہیں ۔سیاسی صورت حال بھی متاثر ہو سکتی ہیں ۔ ان سب کو روکنے کے لیے حکومت کا فرض ہے کہ وہ روزگاری کے متعلق موئسر اقدام اٹھائے تاکہ کوئی مسلے مسائل بیروزگاری کے متعلق نہ آئے ۔اگر حکومت بیروزگاری کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوشش کریں گے تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا ۔سب لوگ اپنے کاموں میں مصروف رہینگے اور جس کی وجہ سے معاشرے سے بہت سے مسائل (چوری ڈکیتی خون ریزی جیب کتری ) ختم ہو سکتے ہیں۔
از ریاض علی