بلتستان یونیورسٹی:اساتذہ کی تربیت کےلئے ڈائریکٹریٹ قائم کرنے کا اعلان
بلتستان یونیورسٹی:اساتذہ کی تربیت کےلئے ڈائریکٹریٹ قائم کرنے کا اعلان
رپورٹ، عابد شگری 5 سی این نیوز
یونیورسٹی کی نئی عمارت میں ایجوکیشنل ریسورس روم بنایا گیا ہے، جس کا نام ”سر قیصر عباس گیلری“ ہوگا
لیکچرر قیصر عباس سربراہ ہوں گے، دیگر ادارے بھی ٹیچر ٹریننگ و پریکٹیکم سے مستفیض ہوسکیں گے، وائس چانسلر
بلتستان یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کو شگر کی حدود میں معاونت فراہم کرنے کےلئے تیار ہیں، ڈپٹی کمشنر شگر
گذشتہ کئی سالوں سے شعبہ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ کے طلبہ کی تربیت سازی میں مصروف ہوں، قیصر عباس
سال ۲۰۲۳ء کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اساتذہ و طلبہ کو ایوارڈ و اسناد سے نوازا گیا
سکردو بلتستان یونیورسٹی شعبہ ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ کے تحت ایک جامع اور بڑا نمائشی سیمینار انچن کیمپس آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔سیمینار کے مہمانِ خصوصی ڈپٹی کمشنر شگر ولی اللہ فلاحیؔ تھے جبکہ وائس چانسلر یونیورسٹی بلتستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان بطور شاہد کار و گواہ سیمینار میں شریک ہوئے۔رئیس کلیہ سماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد شاہ بھی پروگرام میں موجود تھے۔ سیمینار میں ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ کے طلبہ و طالبات کے علاوہ دیگر شعبہ جات کے طالب علموں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ جبکہ اساتذہ کرام کی ایک متعدبہ تعداد نے بھی شرکت کی۔ سیمینار میں طلباء وطالبات کے ماڈلز، فولڈرز اور پروجیکٹس نمائش کےلئے رکھے گئے تھے۔علاوہ ازیں ثقافتی کھانوں کی بھرپور نمائش بھی تھی۔ سیمینار کا عنوان ”فائنل ٹیچنگ پریکٹیکم سیمینار اور سر قیصر ایکسیلنس ایوارڈ آف ایجوکیشن 2023“ تھا۔ مذکورہ سیمینار کے بانی و روحِ رواں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے لیکچر رسر قیصر عباس ہیں جو گذشتہ ایک عشرے سے شعبہ ایجوکیشن سے وابستہ لائق و فائق طلبہ کی حوصلہ افزائی کےلئے اِس کا انعقاد کررہے ہیں۔ قیصر عباس کی یہ سرگرمی نہ صرف یونیورسٹی سطح پر بلکہ دیگر تعلیمی اداروں میں بھی قابلِ ستائش و تقلید مانی جاتی ہے۔ یہ سیمینار کہ جس کا فارمیٹ تین علیحدہ علیحدہ اقدام پر پر مشتمل تھا، نصابی سرگرمی کی یقینی تفسیر اور غیر نصابی سرگرمی کا حقیقی مصداق بن چکا ہے۔ آج کے سیمینار میں اولِ اولین فائنل ایئر کے طالب علموں کی صلاحیتوں کو جانچنا اور اُنہیں عملی زندگی کی طرف بڑھنے کا یقینی راستہ فراہم کرنا تھا۔ جیسا کہ سیمینار سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے لیکچر قیصر عباس نے اِس جانب اشارہ بھی کیا۔ وہ شرکائے سیمینار کو مذکورہ پروگرام کی افادیت و مقصدیت سے پوری طرح آگاہ کرنے میں کامیاب ہوئے اور یہ باور کرایا کہ تعلیمی اداروں خاص طور پر جامعات میں اِس قسم کی سرگرمیاں طالب علموں کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے کا باعث بنتی ہیں۔اُنہوں نے بتایا کہ ہر سال میں اپنے ذات اخراجات سے فائنل ایئر طالب علموں کی حوصلہ افزائی کےلئے اور اُنہیں باوقار طریقے سے رُخصت کرنے کےلئے مذکورہ سیمینار کے انعقاد کو ممکن بناتا ہوں۔ اُنہوں نے بتایا کہ دوسرے فارمیٹ کے تحت طلباءو طالبات کے پروجیکٹس کی نمائش اور اُ ن کو دورانِ سمسٹر تفویض کئے گئے پریکٹیکم کی یقینی تشہیر ہے۔ تیسرے فارمیٹ میں ثقافتی نمود و نمائش بھی اِس سیمینار کا اہم مقصد ہوتا ہے۔ دریں اثناء وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان نے اپنے مختصر خطاب میں اِس قسم کے سیمینار کے انعقاد کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ وائس چانسلر نے اعلان کیا کہ بہت جلد بلتستان یونیورسٹی ایک ڈائریکٹریٹ قائم کرے گی ، جس کے تحت اساتذہ کی تربیت سازی کا کام لیا جائے گا اور پریکٹیکم جیسے اُمور کی ٹریننگ دی جائے گی۔ وائس چانسلر نے مذکورہ ڈائریکٹریٹ کی سربراہی لیکچرر قیصرعباس کو سونپنے کا اعلان کیا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ ڈائریکٹریٹ باقاعدہ طور پر یونیورسٹی کی سینیٹ سے منظور شُدہ ہوگا۔ اِس عمل سے نہ صرف بلتستان یونیورسٹی کو بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا بلکہ دیگر تعلیمی اداروں کےا ساتذہ کو بھی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم خان نے کہا کہ بلتستان یونیورسٹی کی نئی عمارت میں ایجوکیشنل ریسورس روم کے نام سے ایک ہال تعمیر کیا گیا ہے جس میں تمام ایجوکیشن کی سرگرمیاں انجام دی جائیں گی اور اس ہال کا نام ”سر قیصر عباس گیلری“ ہوگا۔ اُنہوں نے قیصر عباس کی بھرپور تعریف کی اور دیگر اساتذہ کےلئے نمونہ عمل قرار دیا۔ دوسری جانب مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر شگر ولی اللہ فلاحیؔ نے کہا کہ کسی بھی اسکول کے کمرہ جماعت کی تزئین و آرائش ، ترتیب و تنظیم اُس اسکول کے بچوں کے مستقبل کا تعین کرتی ہے۔ یہ مت دیکھیں کہ کس بچے نے گورنمنٹ اسکول سے تعلیم حاصل کی اور کون سا بچہ نجی اسکول کا تعلیم یافتہ رہا ہے، یہ دیکھیں کہ وہ بچہ شعور کی منزل حاصل کرنے کے بعد ملک و قوم کےلئے کس قدر کار آمد ثابت ہوتا ہے۔ اُنہوں نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے مذکورہ سیمینار میں اپنی شرکت کو اعزاز قرار دیا اور اعلان کیا کہ بلتستان یونیورسٹی کے وہ طلبہ جو شگر سے تعلق رکھتے ہیں، اگر وہ ڈسٹرکٹ ایڈمسٹریشن شگرسے کسی بھی معاونت کے متمنی ہیں تو ،حکومت ہمہ وقت اُن سےتعاون کےلئے تیار ہے۔ سیمینار میں خطبہ استقبالیہ مس حلیمہ بتول نے پیش کیا، تلاوت کا شرف عارفہ کو حاصل ہوا اور کمپیئرنگ کی ذمہ داری سیدہ نوشین نے نبھائی۔سیمینار کے اختتام پر بہترین ماڈلز ، ثقافتی اشیاء اور نمایاں فولڈرز کا انتخاب ہوا اور سمسٹر فور کی سیدہ نوشین کا ماڈل سب سے بہترین قرار دیا گیا، ثقافتی اشیاء میں آخری سمسٹر کے طلباء و طالبات فاتح قرار پائے، جبکہ کئی ایک طلبہ و طالبات کو بہترین کارکردگی اور تعلیمی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے پر تعریفی اسناد ، شیلڈز اور ایوارڈز دیئے گئے۔بہترین اُستاد کا قرعہ فال مس حلیمہ بتول کے نام نکلا ۔ آخر میں بلتستان یونیورسٹی کی طرف سے سیمینار کے مہمانِ خصوصی ڈپٹی کمشنر شگر ولی اللہ فلاحی کی خدمت میں سوینئر پیش کیا گیا۔
University of Baltistan: Announcement of establishment of directorate for teacher training