بلتستان میں بجلی اور آٹے کا فقدان ۔ ساجد حسین
بلتستان میں بجلی اور آٹے کا فقدان ۔
سرزمین بلتستان جو قدرتی حسین مناظر سے اور قدرتی صاف ماحول سے پرنم ہے ۔کئی سالوں سے بجلی جیسی سہولیات سے محروم ہے ۔تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور توانائی کی ضروریات نے بجلی کو مکمل نایاب کردیا ہے ۔پورے چوبیس گھنٹے میں صرف بمشکل دو یا تین گھنٹے کی بجلی میسر آتی ہے . محکمہ برقیات خدا ان کو سلامت رکھے تبرکأ دے رہے ہیں ۔اور اس پر انکا ایک اور احسان بجلی کی بلوں میں لائن رینٹ کے نام سے اضافی چارجز لے رہے ہیں ۔ہمیں مشکل سے یہی بجلی موبائل کی بیٹری چارج کرنے میں مدد ملتی ہے ۔اور اکثر ہم پچھتا ہی جاتے ہیں کہ اس دور میں کیوں پیدا ہوۓ ۔جو بھی حکمران تخت نشین ہوتا ہے ۔معلوم ہے کہ مسائل ان گنت ہیں ۔پھر بھی کہتا ہے کہ کون سا مسلہ نہیں ہے عوام ہمیں بتاۓ تا کہ ہم اسے منٹوں میں حل کرسکے ۔جیسے موصوف کو معلوم ہی نہ ہو ۔بلکہ ہوسکتا ہے کہ لیڈر عوام سے ووٹ حاصل کرنے کے بعد ایک الگ دنیا میں جا کر بستا ہو ۔بلتستان میں بجلی کے اس دیرینہ مسلہ کی حل صرف اور صرف شغرتھنگ بجلی کی تعمیر نو ہے ۔یہ منصوبہ کئی دہایئوں سے زیر التوا ہے ۔کچھ طاقتیں یہ نہیں چاہتی کہ یہ منصوبہ تکمیل کو پہنچ جاۓ ۔کیونکہ اس سے پھر بلتستان کا یہ دیرینہ مسلہ حل ہوجاۓ گا ۔جس طرح سے آبادی اور وسائل میں تفاوت تیزی سے بڑھتی ہوئی جارہی ہے ۔اس سے مستقبل قریب میں ایسا وقت آۓ گا ۔کہ اہل بلتستان والے بجلی کو دیکھنے کے لیے ترس جائیں گے ۔لہذا ہم سب کو مل کر اس میگا پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگانا ہوگا ۔دوسرا مسلہ گندم سبسڈی میں کٹوتی کا ہے ۔گزشتہ دنوں میں یادگار شہدا سکردو میں کامیاب احتجاجی مظاہرے بھی ہوۓ ۔اور مزاکرات کے بعد انجمن تاجران سکردو نے اپنے احتجاج کو ختم کیا ۔مگر ابھی تک یہ معاملہ آٹے میں نمک کے برابر بھی حل کی طرف نہیں گیا ۔اب بھی عوام آٹے کے لیے ترس رہی ہے ۔اب بھی لمبی لمبی قطاریں محض چار کلو فی نفری آٹے کے لیے نظر آتے ہیں ۔